
قحط
زدہ علاقے میں گھومتے ہوئے اچانک اس کی نظر ایک بچے پر پڑی، ہڈیوں کا ایک
ڈھانچہ، بھوک سے نڈھال، چند سال کا ایک بچہ آہستہ آہستہ رینگنے کی کوشش کر
رہا تھا، چند گز کے فاصلے پر موجود ایک گدھ اس انتظار میں تھا کہ اس بچے کی
جان نکلے اور وہ اس کو نوچ کھائے۔
یہ کیون کارٹر تھا ایک عام سا جنوبی افریقی فوٹو گرافر،اس نے وہ تصویر کھینچی اور واپس چلا آیا, چند ہی دن میں یہ تصویر پوری دنیا میں مشہور ہو گئی،وہ پوری دنیا میں مشہور ہو گیا، لیکن ہر جگہ اس سے یہی سوال ہوتا، اس بچے کا کیا ہوا۔۔۔۔۔۔ کارٹر کے پاس کوئی جواب نہیں تھا۔ احساس ندامت اسے چین نہیں لینے دے رہا تھا اور چند دن بعد اس نے خود کشی کر لی۔۔۔۔۔۔
سنا ہے سندھ کے اندر کوئی 150 بچے بھوک کے ہاتھوں زندگی کی بازی ہار گئے اور ان کی مدد کے لیے جانے والے عمر کے آخری حصے میں موجود شاہ نے خوب بوفے اڑائے، ستم در ستم یہ ہے کہ اس پر کوئی ندامت اور شرمندگی نہیں، کتنی ڈھٹائی سے اس بے غیرتی پر مطمئن ہیں سب، کیون کارٹر کی طرح کوئی خودکشی نہ سہی، چند ندامت کے آنسو ہی سہی، آنسو بھی نہیں چند الفاظ ہی۔۔۔
لیکن اللہ نے اپنی زمین کے بدترین لوگ ہم پر مسلط کیے ہیں، کسی اور کے نہیں خود ہمارے ہاتھوں، اور اس سے معافی نہ مانگی تو وہ وقت دور نہیں کہ جب کوئی گولہ،کوئی بم،کوئی سیلاب یا کوئی قحط آپ کے دروازے پر بھی ہو گا اور آپ کی تصویر لینے کے لیے کوئی کیون کارٹر بھی نہیں آئے گا۔۔
یہ کیون کارٹر تھا ایک عام سا جنوبی افریقی فوٹو گرافر،اس نے وہ تصویر کھینچی اور واپس چلا آیا, چند ہی دن میں یہ تصویر پوری دنیا میں مشہور ہو گئی،وہ پوری دنیا میں مشہور ہو گیا، لیکن ہر جگہ اس سے یہی سوال ہوتا، اس بچے کا کیا ہوا۔۔۔۔۔۔ کارٹر کے پاس کوئی جواب نہیں تھا۔ احساس ندامت اسے چین نہیں لینے دے رہا تھا اور چند دن بعد اس نے خود کشی کر لی۔۔۔۔۔۔
سنا ہے سندھ کے اندر کوئی 150 بچے بھوک کے ہاتھوں زندگی کی بازی ہار گئے اور ان کی مدد کے لیے جانے والے عمر کے آخری حصے میں موجود شاہ نے خوب بوفے اڑائے، ستم در ستم یہ ہے کہ اس پر کوئی ندامت اور شرمندگی نہیں، کتنی ڈھٹائی سے اس بے غیرتی پر مطمئن ہیں سب، کیون کارٹر کی طرح کوئی خودکشی نہ سہی، چند ندامت کے آنسو ہی سہی، آنسو بھی نہیں چند الفاظ ہی۔۔۔
لیکن اللہ نے اپنی زمین کے بدترین لوگ ہم پر مسلط کیے ہیں، کسی اور کے نہیں خود ہمارے ہاتھوں، اور اس سے معافی نہ مانگی تو وہ وقت دور نہیں کہ جب کوئی گولہ،کوئی بم،کوئی سیلاب یا کوئی قحط آپ کے دروازے پر بھی ہو گا اور آپ کی تصویر لینے کے لیے کوئی کیون کارٹر بھی نہیں آئے گا۔۔
0 comments:
Post a Comment